محترم : صادق علی
اعزاز : مست توکلی ایوارڈ
شعبہ : شاعری
صادق علی 20 سال سے زائد عرصے سے بطور بلوچی شاعر اور ادیب ، خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ آپ کا تعلق بلوچستان کے دور افتادہ ضلع کیچ سے ہے۔ دشوار گزار اور دور افتادہ علاقے سے تعلق رکھنے کے باوجو د بچپن سے ہی شعر و شاعری اورادب سے لگاؤ رکھتے ہیں اور بہت اچھے شعری ذوق کے حامل ہیں۔ بلوچی ادب کے حوالے سے اب تک تین کتابیں “تاک ریچ، ارسانی ہو لمب اور پاسانی انگریں پاہار” کے نام سے اب تک منظر عام پر آچکے ہیں۔ جبکہ دیگر دو کُتب تکمیل کے مراحل میں ہیں۔مقامی ، صوبائی اور قومی سطح پر لاتعداد مشاعروں میں اپنا کلام پڑھنے کا اعزاز رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ کئی ادبی تنظیموں سے وابستہ ہیں۔
ادب کے شعبے میں آپ کی غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں حکومت بلوچستان کی طرف سے آپ کو ایوارڈ برائےمست توکلی عطا کیا جاتا ہے۔
محترم : شرف شاد
اعزاز : مست توکلی ایوارڈ
شعبہ : ادب
شرف شاد 28 سال سے زائد عرصے سے بطور بلوچی ادیب اور شاعر خدمات سر انجام دہے رہے ہیں۔ آپ کا تعلق بلوچستان کے ضلع کیچ سے ہے۔ دشوار گزار اور دور افتادہ علاقے سے تعلق رکھنے کے باوجود بچپن سے بھی شعر و شاعری وادب سے لگاؤ رکھتے ہیں۔ شاعری کے علاوہ بلوچی نثر کے معتبر لکھاریوں میں آپ کا شمار ہوتا ہے۔ اب تک مختلف موضوعات پر آپ کی 12 کتابیں شائع ہو چکی ہیں جبکہ کچھ کُتب تحمیل کے مراحل میں ہیں۔مقامی ، صوبائی اور قومی سطح پر لاتعداد مشاعروں میں اپنا کلام پڑھنے کا اعزاز رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ کئی ادبی تنظیموں سے وابستہ ہیں۔
ادب کے شعبے میں آپ کی غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں حکومت بلوچستان کی طرف سے آپ کو ایوارڈ برائے مست تو کلی عطا کیا جاتا ہے۔
محترمہ : ڈاکٹر نسرین گل
اعزاز : مست توکلی ایوارڈ
شعبہ : تعلیم
محترمہ ڈاکٹر نسرین بطور اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ بلوچی میں گزشتہ (29) سالوں سے خدمت انجام دے رہی ہے۔ اور میر گل خان نصیر چیئر کی انچارج بھی ہے۔ ۔ ستائیس اکتوبر 1994 کو بطور لیکچرار تعینات ہوئی۔ 2014 کو بطور اسسٹنٹ پروفیسر کی پروموشن ہوئی۔ بی اے کی ڈگری 1987 کو جامعہ بلوچستان سے حاصل کی اور 1990 میں ایم اے بلوچی کی ڈگری فرسٹ پوزیشن با چاخان ایوارڈ اور گولڈ میڈلسٹ بھی ہیں ۔ آپ نے اپنے ایم فل کی ڈگری 2014 میں بلوچی لوک شاعری کے عنوان سے حاصل کی۔ پی ایچ کی ڈگری 2019 میں بلوچی کے مایہ ناز ادیب و شاعر غوث بخش صابر حیات و خدمات کے عنوان سے تھیسز لکھ کر حاصل کی۔ اس کے علاوہ ڈیپارٹمنٹل بورڈ آف اسٹیڈ یز اور ڈپیارٹمنٹل ایڈمیشن کی ممبر ہیں۔ شعبہ بلوچی کے ریسرچ جرنل ہینکن کی ایسوسی ایٹ ایڈیٹر کی حیثیت سے کام کر رہی ہیں۔
بلوچی زبان وادب کے حوالے سے کئی سیمینار اور ورکشاپ میں حصہ لے چکی ہے۔ ایم فل اور پی ایچ ڈی کے بہت سے اسکا لرز آپ کے سپرویژن میں کام کر رہے ہیں اور ان میں سے اب تک 13 ایم فل سکالر ز اپنا کام مکمل کر کے اپنی ڈگریاں لے چکی ہیں۔
تعلیم کے شعبہ میں آپ کی غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں حکومت بلوچستان کی طرف سے آپ کو ایوارڈ برائے مست تو کلی عطا کیا جاتا ہے۔
محترم : عبدالباری اسیر(مرحوم)
اعزاز : عبدالعلی اخوند زادہ ایوارڈ
شعبہ : شاعری
عبد الباری اسیر پشتو زبان کے نامور شاعر تھے۔ اور ادبی حلقوں میں اپنی شاعری کی وجہ سے پہچانے جاتے تھے ۔ آپکا تعلق ضلع پشین بلوچستان سے تھا ۔ آپ تجارت سے منسلک تھے، پوری زندگی شاعری کرتے ہوئے اور ادب کی خدمت کرتے ہوئے گزری ۔ آپ کا قلمی نام اسیر تھا۔ وہ کئی کتابو ں کے مصنف تھے۔ آپ کی مشہور کتابیں یہ ہیں۔
دا احساس سترگی1
روشن آگتے ہاتھ2
3لونگین خیالونہ
4دا غرو لمریتہ سُکی
آپ ضلع پشین کے عظیم شاعر تھے۔ آپ کی شاعری دلوں کو چھولینے والی اور فطرت کے قریب تھی ۔ پشتو زبان کی شاعری میں انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
شاعری کے شعبے میں آپ کی غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں حکومت بلوچستان کی طرف سے آپ کو ایوارڈ برائے عبد العلی اخوند زادہ عطا کیا جاتا ہے۔
محترم : ڈاکٹر عصمت درانی
اعزاز : عبدالعلی اخوند زادہ ایوارڈ
شعبہ : ادب
ڈاکٹر عصمت درانی اردو اور پشتو زبانوں کے صاحب اسلوب شاعر ہیں۔ پیشے کے لحاظ سے آپ چائلڈ اسپیشلسٹ ڈاکٹر ہیں ۔ بولان میڈیکل کالج / یونیورسٹی میں آپ شعبہ پیڈیاٹر کس کے سر براہ ہیں۔ اردو اور پشتو زبانوں میں آپ کے چار ، چار شعری مجموعے چھپ چکے ہیں۔ دونوں زبانوں میں آپ کی کلیات بھی دستیاب ہیں۔” آپ کو حکومت بلوچستان کی طرف سے تین بار علامہ اقبال صوبائی ادبی ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ 2019 میں چھپنے والے آپ کے پشتو شعری مجموعے کو اکادمی ادبیات پاکستان کی طرف سے خوشحال خان خٹک ایوارڈ کا مستحق قرار دیا گیا۔
ادب کے شعبے میں آپ کی غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں حکومت بلوچستان کی طرف سے آپ کو ایوارڈ برائے عبد العلی اخوند زادہ عطا کیا جاتا ہے۔
محترمہ : رحمت بی بی (تخلص) (آرزو زیارتوالحہ)
اعزاز : عبدالعلی اخوند زادہ ایوارڈ
شعبہ : تعلیم
آپ پشتو کی معروف شاعرہ ادیبہ ہیں آپ مختلف مشاعروں میں بھی حصہ لیتی رہی ہے۔ پشتو میں تین شعری مجموعے اور دو نثری کتا بیں چھپ چکی ہیں۔ شعری مجموعوں میں ایک کا نام ژوندی مڑی۔ دوسرا قلم زوما اسلحہ دہ اور تیسرا ھیلہ مڑہ سوہ کے نام جبکہ ایک نثری کتاب ( د بلوچستان یہ پشتنی سیمہ کشی دانگی تنقیدی اور تحقیقی جائزہ جبکہ دوسری نثری کتاب ہے پہ غرونو کی لعلونہ چھپ چکے ہیں۔ اسکے علاوہ مختلف مجلوں میں بھی اسکے مضامین چھپتے رہے ہیں۔ جن میں لیکنی سر فہرست ہے۔ آپ کی چھٹی کتاب ستائنی چھاپ کے مراحل میں ہے۔ ضلع زیارت کے پسماندہ علاقے احمدون سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ایم فل تک تعلیم حاصل کی۔
آپ میٹرک کرنے کے بعد کئی بچیوں کو ایک سال تک مفت تعلیم دیتی رہی اسکے بعد سرکاری طور پر ٹیچر تعنیات ہوئی۔ ضلع زیارت کی پہلی لوکل ٹیچر ہونے کی وجہ سے سینارٹی پر لرنگ کو ارڈ ینیٹر بنادی گئی۔
1998 میں حکومت بلوچستان کی طرف سے بیسٹ لرننگ کوارڈینیٹر ایوارڈ سے نوازا گیا اپنی پہلی شعری مجموعہ ژوندی مڑی پر 2013 میں عورت فاؤنڈیشن کی طرف سے ایوارڈ دیا گیا۔ 2015 میں خان شہید بیسٹ اچیومنٹ ایوارڈ ملا۔ 2016 میں ریاض جوگیزئی ایوراڈ بھی مل چکا ہے، اسکے علاوہ (2017) میں ادبی خدمات کیلئے صوبائی ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔ گزشتہ 38 سالوں سے ایجوکیشن میں اپنی خدمات سر انجام دے رہی ہے۔ مختلف مشاعروں میں انعامات حاصل کر چکی ہے کئی کا نفرنسوں اور سمینارز میں شرکت کی ہے۔ 2018 میں گرلز رائٹ ایجو کیشن کی طرف سے فرانس بھیجی گئی وہاں منعقد سمینار میں آپ نے پورے ملک کی نمائندگی کر کے بحیثیت اسپیکر تعلیم کے لئے فنڈز منظور کرائے ۔ 27 سالوں سے پشتوں زبان وادب کی خدمت کر رہی ہیں۔
تعلیم کے شعبہ میں آپ کی غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں حکومت بلوچستان کی طرف سے آپ کو ایوارڈ برائے عبد العلی اخوند زادہ عطا کیا جاتا ہے۔
محترم : حاجی عبدالحیات منصور براہوئی
اعزاز : ملک داد قلاتی ایوارڈ
شعبہ ادب
حاجی عبد الحیات منصور براہوئی کو شروع ہی سے لکھنے اور پڑھنے کا شوق تھا۔ آپ تیسری جماعت میں تھے کہ قرآن پاک ناظرہ ختم کرتے ہی با ترجمہ پڑھنا شروع کیا۔ چونکہ آپ کو اپنی زبان، ادب، دین سے انتہائی محبت تھی۔ یہی وجہ ہے کہ آپ اس بات کے انتظار میں تھے کہ آپ کو ایسی پلیٹ فارم ملیں جو اپنی ادبی ذوق کو پورا کر سکیں “ایلم” اخبار سے واقفیت ہوئی تو اس کی تحریر یں منظر عام پر آگئیں۔
لہذا تحقیق منصور کی رگ وپے میں پہلے ہی سے تھی تو آپ نے براھوئی ادب کو ترجیح دی۔ اپنی تاریخ اور ثقافت کو سامنے رکھ کر ساتھ ہی اسلامی اصولوں اور اسلامی تناظر میں مطالعہ شروع کیا اور اسی طرح تحقیق کے میدان میں بہت سی کتب تصنیف کیں۔ ان میں شمس العلماء علامہ مولانا محمد عمر دین پوری جنہوں نے سب سے پہلے براہوئی زبان میں قرآن پاک کا ترجمہ کیا تھا۔ اسکی فن و شخصیت اور علمی و تصنیفی کردار کو سامنے لانے کیلئے نہ صرف کتابوں کی تلاش میں رہے بلکہ دور دراز کا سفر بھی اختیار کیا۔ اسی طرح بابائے برا ہوئی اور محمد پروانہ کی شخصیت اور علمی، ادبی ثقافتی ، لسانی، صحافتی خدمات پر بھی کافی کام کیا ہے۔
مختلف سیمینارز میں پرمغز تحقیقی مقالات پیش کیں۔ اور شروع ہی سے ادبی تنظیموں میں مختلف عہدوں پر کام کیا۔ براہوئی آرٹس اکیڈمی کوئٹہ، چلتن ادبی دیوان مستونگ اور آماچ ادبی دیوان مستونگ کے علاوہ براہوئی اکیڈمی مستونگ برانچ میں اہم عہدوں پر فائز رہے۔ آپ کی بہت سی تصنیفات اشاعت کی انتظار میں ہے۔ اور جبکہ اب بھی مختلف عنوانات پر تحقیق کا سلسلہ جاری ہے۔
ادب کے شعبے میں آپ کی غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں حکومت بلوچستان کی طرف سے آپ کو ایوارڈ برائے ملک دادقلاقی عطا کیا جاتا ہے۔
محترم : نبی بخش
اعزاز : ملک داد قلاتی ایوارڈ
شعبہ : شاعری
محترم نبی بخش صاحب جن کا قلمی نام صابر ندیم ہے،آپ براہوئی ادبی حلقے میں ایک جانے پہچانے شخصیت کے مالک ہیں۔ براہوئی زبان وادب خاص کر براہوئی جدید شاعری کی ترقی و ترویج میں آپ کی کاوشوں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ اس وقت آپ شاشان انجمن شعراء بلوچستان کے سرپرست اعلی کے طور پر اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
آپ شعرو شاعری میں ایک اُستاد کی حیثیت رکھتے ہیں۔ موجودہ دور میں سینکڑوں براہوئی شاعر آپ کی رہنمائی میں شعر و شاعری کے فن و تکنیک سے فیضیاب ہو رہے ہیں اس وقت آپ کی دو کتا بیں “خڑینک” اور “ملاسی مہر بشخک” شائع ہو چکی ہیں جنہیں براہوئی ادبی حلقوں میں کافی پذیرائی بھی حاصل ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ آپ کے آدھے درجن سے زائد کتا بیں زیرطبع ہیں۔
صابر ندیم کو اس وقت تک براہوئی اکیڈمی کی جانب سے۔ “گچین آشاعر ایوارڈ” جب کہ اس کے علاوہ آماچ ادبی کاروان کی جانب سے آپ کی خدمات کے اعتراف میں “چاکر اعظم” اور “ادبی ایوارڈ” سے بھی نوازا گیا ہے۔ آپ موجودہ دور میں محکمہ تعلیم میں بحیثیت استاد اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ آپ ریڈیو پاکستان اور پاکستان ٹیلی ویژن کے اکثر مشاعروں میں بھی شریک ہوتے رہتے ہیں۔ براہوئی جدید شاعری کی ترقی وترویج میں آپ کا کردار اتنا ہی اہم ہے جتنا کسی ادارے کا ہو سکتا ہے۔
شاعری کے شعبے میں آپ کی غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں حکومت بلوچستان کی طرف سے آپ کو ایوارڈ برائے ملک داد قلاتی عطا کیا جاتا ہے۔
محترمہ : شازیہ اکرم
اعزاز : ملک داد قلاتی ایوارڈ
شعبہ : تعلیم
شازیہ اکرم شاہوانی ضلع کچھی (بولان) کے دور افتادہ علاقہ تحصیل بالا ناڑی سے تعلق رکھتی ہیں۔ ابتدائی تعلیم اپنے آبائی گاؤں سے حاصل کی میٹرک ایوا گرلز ہائی سکول کوئٹہ سے کیا۔ ایف ایس سی اور بی ایس سی گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج کوئٹہ سے کیا ۔ ایم اے اسلامیات یونیورسٹی آف بلوچستان سے نمایاں نمبروں میں پاس کیا۔ پیشہ وارانہ تعلیم میں بی ایڈ بھی یونیورسٹی آف بلوچستان سے کیا۔BHMC سے ہومیو پیتھک ڈاکٹر کی ڈگری بھی حاصل کی۔
آپ نے 2002 میں گورنمنٹ پولی ٹیکنیک گرلز کالج جوائن کیا۔کالج کے ابتدا ہی سے کالج میں طلبات کو فنی مہارت کے مختلف کاموں hand made craft, arrangement dry flower, jute work اور Decoration process ، calligraphy with different items میں سخت محنت کی اور مختلف این جی او میں حکومت پاکستان ، حکومت بلوچستان کی طرف سے ٹریننگ کیں اور ورکشاپ میں اپنے ادارے کی طرف سے اسٹال بھی لگائے اور بھر پور انداز میں کالج کی نمائندگی کی ۔ جن میں کچھ نمایاں این جی او زکے نام درج زیل ہیں۔
` |
2 |
European Union |
1 |
Kingdom of the Netherlands |
4 |
German |
3 |
UNDP |
6 |
USAID |
5 |
BRSP |
8 |
SMEDA |
7 |
آپ نےCBT کی ٹریننگ میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ National Accessor بنی او ربلوچستان کے مختلف اضلاع میں بطور Accessor کے ڈیوٹی سرانجام دے رہی ہیں۔
2015 اور 2016 میں محکمہ ثقافت و سیاحت حکومت بلوچستان کی طرف سے آپ کی خدمات کے اعتراف کے طور پر اسنادپیش کی۔ آپ سالانہ کالج فیسٹیول ، 2020-2019، 2014 میں بیسٹ پرفارمینس کا ایوارڈ حاصل کیا۔ آپ وزیر اعظم کے ہنر مند نو جوان پروگرام میں دو سال سے cooking trade اور Dress making میں بطور اسٹرکٹر ڈیوٹی سر انجام دے رہی ہیں۔
تعلیم کے شعبے میں آپ کی غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں حکومت بلوچستان کی طرف سے آپ کو ایوارڈ برائے ملک داد قلاتی عطا کیا جاتا ہے۔
محترم : محمد یاسین
اعزاز : امیر محمد امیر ایوارڈ
شعبہ : شاعری
محمدیاسین کوآپ کے قریبی دوست احباب بھی آپ کے قلمی نام یا سین ضمیر سے ہی جانتے ہیں۔ آپ نے کوئٹہ میں ایک متو سط گھرانے میں آنکھ کھولی۔ اپنی ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہزارہ سوسائٹی ہائی سکول کوئٹہ سے حاصل کی۔ بعد میں اپنی گریجویشن اور اردو ادب میں ماسٹر کی ڈگری یو نیور سٹی آف بلوچستان سے حاصل کرلی۔ پیشے کے لحاظ سے آپ ایک غیر سرکاری تعلیمی ادارے میں استاد کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
آپ کا شمار بلوچستان کے ان شعراء میں ہوتا ہے جو اُردو کے علاوہ فارسی اور ہزارگی زبان و ادب کی خدمت کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں۔ ہزارگی زبان میں آپ کی خوبصورت شعری تخلیق “خبرگ” یعنی “پیغام بر” 2012 کو شائع ہوئی جس کو پوری دنیا میں ہزار گی زبان و ادب سے شغف رکھنے والے افراد نے خوب سراہا۔
آپ کی ہزار گی شاعری کے حوالے سے ایک اہم بات یہ ہے کہ ضمیر وہ واحد شاعر ہے جس کی ایک مثنوی پر پاکستان میں با قاعدہ فلم بنی۔ ان کی ہزارگی شاعری پر مشتمل مثنوی “آھوُگونِ نادو” پر بنے والی اینیمیٹد فلم کو یورپ ، امریکہ ، آسٹریلیا ،افغانستان میں خوب پزیرائی ملی جو ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔ آپ نہ صرف غزل بلکہ مثنوی، نظم، مسدس، قصیدہ، منقبت رباعی، دوبیتی، چاربیتی، نعت ، مرثیہ اور منقبت کے حوالے سے بھی ادبی حلقوں میں خاص شہرت رکھتے ہیں۔ ہزارگی اکیڈمی نے آپ کی کتاب “خبرگ” کی اشاعت پر انہیں اعزازی شیلڈ سے بھی نوازا اور آپ کی ادبی خدمات کے پیش نظر ہزارہ ریسورس سینٹر دوسرے اداروں نے بھی اعزازی ایوارڈز سے آپ کی حوصلہ افزائی اور عزت افزائی کی ۔
شاعری کے شعبے میں آپ کی غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں حکومت بلوچستان کی طرف سے آپ کو ایوارڈ برائے امیر محمد امیر عطا کیا جاتا ہے۔
محترم : عبدالرشید حسرت
اعزاز : امیر محمد امیر ایوارڈ
شعبہ : ادب
عبدالرشید حسرت ضلع کچھی بلوچستان میں پیدا ہوئے والد صاحب پاکستان ریلوے میں درجہ چہارم کے ملازم تھے۔ معاشی تنگ حالی کے سبب تعلیم کے ساتھ ساتھ مزدوری بھی کرنی پڑی۔ 1980 میں میٹرک کے بعد جونیئر کلرک کے طور پہلے کچہری پھر سول سیکرٹریٹ کوئٹہ میں رہے اس دوران اسٹینو گرافر کے عہدے تک پہنچ گیا اور ایم اے (اردو) کر کے لیکچرار بھرتی ہوا۔ ابھی ایسوسی ایٹ پروفیسر کے طور فرائض انجام دے رہا ہے اور شعبۂ اردو کے سربراہ کے طور نشست سنبھالے ہوئے ہے۔
آپ 1981 سے باقاعدہ شاعری کر رہے ہے اور مقامی اور قومی سطح کے اخبارات و رسائل میں میں بسا اوقات آپ کی شاعری شائع ہوتی رہتی ہے۔ شروع شروع میں ریڈیو اور ٹیلیویژن کے مختلف پروگرامز میں بھی حصہ لیتے رہے بعد میں اجارا داری کے پیش نظر جانا ترک کر دیا۔ کوئٹہ میں منعقد ہونے والے کل بلوچستان کل پاکستان اور کل پاک و ہند مشاعروں میں بھی شرکت کرتے رہے۔
2001 میں پہلا شعری مجموعہ ” سوکھے پتوں پہ قدم ” لاہور سے شائع کیا۔آپ 26 سال سے اردو ادب کے اُستاد کے طور پر فرائض انجام دے رہا ہے۔ اس دوران لا تعداد شاگردان رشید نے شعر گوئی میں خاکسار سے استفادہ کیا۔
ادب کے شعبے میں آپ کی غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں حکومت بلوچستان کی طرف سے آپ کو ایوارڈ برائے امیر محمد امیر عطا کیا جاتا ہے۔
محترمہ : پروفیسر شبانہ سلطان
اعزاز : امیر محمد امیر ایوارڈ
شعبہ تعلیم
شبانہ سلطان تعلیمی میدان میں ایک اعلیٰ اور منفرد مقام رکھتی ہیں ۔ آپ نے اپنی تعلیمی صلاحیتوں سے تعلیمی نظم ونسق میں ایک بڑاکردار ادا کیا ہے۔ادبی تعلیمی نصابی سرگرمیوں میں آپ کا وسیع تجربہ ہے جسے قومی و بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے۔آپ کے تجربہ کو نظامت تعلیم نے صوبہ بلوچستان میں خصوصاً خواتین کی تعلیم کے لیے بھر پور استعمال کیا جس کے بہت امید افزاء نتائج سامنے آئے۔
آپ نے نہ صرف محکمہ ہائر ایجوکیشن صوبہ بلوچستان میں کوالٹی ایجو کیشن پر کام کیا بلکہ نظامت خواندگی و غیرہ رسمی تعلیم کو عام کرنے اور ٹیچرز ٹریننگ میں بھر پور مدد کی۔ آپ نے کالج لیکچرار، پروفیسرز، پرنسپلز اور اکاؤنٹ آفسران کی پیشہ ورانہ ٹریننگ میں کلیدی کردار ادا کرتے ہوئے اپنی صلاحتیوں کا لوہا منوایا جس سے ہائر ایجوکیشن کے آفسران کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں اضافہ ہوا۔ اور کوالٹی ایجو کیشن کا معیار بلند کرنے میں اہم پیش رفت ہوئی۔ آپ نے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف منیجمنٹ کوئٹہ بلوچستان نم جیسے ٹریننگ کے اعلیٰ ادارے میں بھی پاکستان بھر کے آفسران کی پیشہ ورانہ تربیت میں اپنا مثبت اور بھر پور کردار ادا کیا۔ شبانہ سلطان نے بحثیت منیجر تعلیمی نصابی و غیرہ نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ گھریلو اقتصادی ، خواتین کے حقوق، خواتین کی تعلیم وترقی ایلیمنٹری ایجوکیشن اور فنونِ لطیفہ پر بھی کام کیا اور تحقیقی رپور ٹیں پیش کیں ۔ آپ نے مختلف معاشرتی موضوعات پر طبع آزمائی کی اور مضامین لکھے جو کہ مختلف اخبارات اور رسائل میں شائع ہوئے اور بہت داد وصول کی ، انکی مثبت سوچ ،قابل دید اقدامات، ان گنت ایوارڈز، گولڈ میڈلز اور سرٹیفکیٹ ان کی اعلیٰ کارگردگی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔
آپ تعلیم و تحقیق اور تربیت میں وسیع تجربہ رکھتی ہیں ۔ آپ کی خداداد، قائدانہ اور انتظامی صلاحیتیں آنے والے ادوار میں خاص طور پر تعلیم و ادَب اور پیشہ ورانہ ٹریننگ کے میدان میں تجربہ ، مختلف تعلیمی سطحوں پر ادب کی ترقی کے لئے نہایت حوصلہ افزاء ہیں
تعلیم کے شعبے میں آپ کی غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں حکومت بلوچستان کی طرف سے ایوارڈ برائے امیر محمد امیر عطا کیا جاتا ہے۔
Good job done by Culture Department. I would like to appreciate steps taken by Secretary Culture in Complaince of directives of Honourable Chief Secretary Balochistan. Publishing and uploading of work done by writers of Balochistan, is an appreciatable job.